آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے کشمیر میں منعقدہ دو روزہ ”پاکستان لٹریچر فیسٹیول“ مظفرآباد آزاد جموں وکشمیر کا رنگا رنگ اختتام
مظفر آباد (indus icon ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے کشمیر میں منعقدہ دو روزہ ”پاکستان لٹریچر فیسٹیول“ مظفرآباد آزاد جموں وکشمیر چیپٹر علم و ادب اور کشمیری ثقافت کے خزانے لٹاتے ہوئے اختتام پذیر ہوگیا، فیسٹیول میں معروف ادیب ، شاعر اور گلوکار سمیت کشمیری عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی، ادبی نشستوں ، مباحثوں، ادبی شخصیات سے گفتگو سمیت مشاعرہ، میوزیکل پروگرام اور کشمیری ثقافت کی عکاسی کرتے رنگ برنگی دستکاریوں کے اسٹالز شرکاءکی توجہ کا مرکز بنے رہے، فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرٹس کونسل آف پاکستان کی جوائنٹ سیکریٹری ومعروف ادیبہ نورالہدیٰ شاہ نے کہاکہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کشمیر چیپٹر کے دوران مظفر آباد اور کشمیر کی عوام نے جو محبت دی ہے ہمارا دل کرتا ہے کہ ہم بار بار یہاں آئیں، کبھی یہاں کی تاریخ و ثقافت پر بات ہو اور کبھی ہم وہاں آپ کے پسندیدہ شخصیت کو یہاں لائیں جو آپ کے دکھوں کی بات کرے، انہوں نے کہاکہ آرٹس کونسل کراچی کا پلیٹ فارم برسوں کی محنت سے قائم کیاگیا ہے جہاں کشادہ دلی کے ساتھ اختلاف رائے کو قبول کیا جاتا ہے اور مثبت انداز میں جواب دیا جاتا ہے، ہم سندھ کی عوام کی طرف سے محمد احمد شاہ کی طرف سے محبت، شعور اور روشنی لے کر آئیں ہیں اگر آپ اس کو قبول اورمحسوس کریں گے تو ہم بار بار آئیں گے، کل سے جو یہاں محبت کی باتیں ہوئیں یہ باتیں اس وقت ہوسکتی ہیں جب پاکستان اور کشمیر کی عوام مل کر بیٹھیں گے اور ایک دوسرے کی بات سنیں گے، مجھے پہلی مرتبہ کشمیر آنے کا موقع ملا، بہت کچھ سنا جو پہلے معلوم نہیں تھا، جب ہم اپنی محرومیوں کی بات کریں گے تو کشمیر کو ضرور یاد رکھیں گے، مظفر آباد آزاد جموں و کشمیر کی سیکریٹری ٹورازم مدحت شہزاد نے کہاکہ اس فیسٹیول کا لوگ شدت سے انتظار کررہے تھے اس سے دوستی اور محبت کا پیغام پھیلے گا، آزاد جموں وکشمیر کی سیکریٹری ٹورازم مدحت شہزاد اور محکمہ اسپورٹس یوتھ اینڈ کلچر کی جانب سے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کو ادبی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز سے نوازا گیا،پاکستان لٹریچر فیسٹیول میں 20سے زائد مختلف موضوعات پر سیشن کا انعقاد کیا گیا، فیسٹیول کے دوسرے روز ”مقبوضہ کشمیر کی صورتحال 35-A اور 370 کے تناظر میں “، ”کامران لاشاری کے ساتھ گفتگو“، ”کشمیر اور فکر اقبال“، ”دبستانِ کشمیر کے نقوش“، ”ہمیں ماتھے پہ بوسہ دو۔۔۔ (اعترافِ عظمت)“، ”عمیر نجمی کی کہانی“، سلیم صافی کی کتاب ”اورتبدیلی مہنگی پڑ گئی “ کی تقریب رونمائی، ”وِلن سے ہیرو تک، منور سعید ایک عہد“، ”کشمیر اور پاکستان کی موسیقی ۔۔۔کشمیر کے فوک ڈانس شامل تھے۔ فیسٹیول میں علمی ، ادبی اور صحافتی خدمات کے اعتراف میں چار شخصیات کو ایکسلینس ایوارڈ سے نوازا گیا جن میں احمد شمیم، وارث میر، ڈاکٹر صابر آفاقی اور ڈاکٹر افتخار مغل شامل تھے، تقریب کا اختتام زبردست میوزیکل پروگرام پر ہوا جس میں معروف گلوکار ساحر علی بگا، احسن باری، بانو رحمت ، ارمان رحیم کی بھرپور پرفارمنس نے فیسٹیول کو چار چاند لگا دیے۔