وہ بہترین فلم جس کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے
اگر آپ مہماتی اور اچھی کہانیوں پر مبنی فلمیں پسند کرتے ہیں تو 2015 کی فلم دی ریوینینٹ ضرور پسند آئے گی۔
ریوینینٹ کا مطلب مرنے کے بعد قبر سے اٹھ کر آنے والا شخص ہے اور اس کی کہانی حقیقت میں ایسی ہی ہے۔
یہ وہ فلم ہے جس کی بدولت اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو نے پہلی بار بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ اپنے نام کیا۔
فلم کی ہدایات Alejandro G. Iñárritu نے دیں اور انہوں نے مارک اسمتھ کے ساتھ اس کا اسکرین پلے بھی تحریر کیا۔
یہ فلم اسی نام کے ایک ناول پر مبنی تھی جس میں 1800 کی دوسری دہائی کے زمانے کو دکھایا گیا ہے۔
یہ فلم ہیو گلاس (لیونارڈو ڈی کیپریو) نامی شخص کے گرد گھومتی ہے جو 1823 میں ایک ٹیم کے ساتھ ڈکوٹاز کے برفانی میدان کا رخ کرتا ہے۔
اس مہم جوئی کے دوران ایک مقامی قبیلے کے حملے میں کئی افراد ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ باقی کشتی پر فرار ہو جاتے ہیں۔
ہیو گلاس کی جانب سے کشتی کی بجائے پیدل سفر کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جس کو تسلیم بھی کرلیا جاتا ہے، مگر یہ فیصلہ کچھ افراد کو پسند نہیں آتا۔
اس سفر کے دوران مقامی افراد ٹیم کا تعاقب جاری رکھتے ہیں جس دوران ہیو گلاس پر ایک ریچھ حملہ کرتا ہے جسے وہ بہت زیادہ زخمی ہونے کے باوجود ہلاک کر دیتا ہے۔
اس کے بعد ٹیم کا ایک رکن ہیو گلاس کے بیٹے کو قتل کر دیتا ہے اور ہیو گلاس کو مردہ سمجھ کراکیلا چھوڑ جاتا ہے۔
غمزدہ ہیو گلاس پھر کس طرح برفانی میدان عبور کرتا ہے اور متعدد مشکلات سے گزر کر کس طرح انتقام لیتا ہے، یہ سب دیکھنے کے قابل ہے اور دیکھ کر زیادہ مزہ آئے گا۔
اس فلم کے چند پس پردہ حقائق بھی جان لیں جو بہت دلچسپ ہیں۔
ایک سین کے علاوہ پوری فلم کی شوٹنگ قدرتی روشنی میں ہوئی
ایسا پہلی بار تو نہیں ہوا تھا مگر اس فلم میں بس ایک سین ایسا تھا جس کے لیے لائٹ بلب کا استعمال ہوا، اس سے ہٹ کر پوری فلم کو قدرتی روشنی میں عکسبند کیا گیا۔