خاتون اپنا ہی دل میوزیم میں دیکھنے پہنچ گئیں، یہ کیسے ممکن ہوا؟
اگر آپ سے پوچھا جائے کہ کیا ایک زندہ انسان اپنا دل کسی نمائش میں شیشے کے فریم میں پڑا ہوا دیکھ سکتا ہے ؟ تو شاید یہ بات آپ کو پہلے مذاق لگے گی لیکن ایسا ہوگیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انگلینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون جینیفر سوٹن لندن کے ہنٹیرین میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا اپنا دل دیکھنے پہنچ گئیں۔
ایسا کیسے ممکن ہوا؟
دراصل ہوا کچھ یوں کہ 16 سال قبل جینیفر سوٹن جب یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں تو انہیں احساس ہوا کہ انہیں ہلکی پھلکی ورزش کرنے میں بھی مشکل پیش آرہی ہے جبکہ چلنے کے دوران بھی ان کا سانس کافی پھول رہا ہے۔
تاہم انہوں نے فوری طور پر ڈاکٹرز کو چیک کرایا تو ان میں کارڈیو مایوپیتھی کی تشخیص ہوئی ،ایک ایسی حالت جو دل کی خون پمپ کرنے کی صلاحیت کو محدود کر دیتی ہے۔
ڈاکٹروں نے فورا ہی جینیفر کو بتایا کہ اگر وہ زندہ رہنا چاہتی ہیں تو فوراً ہارٹ ٹرانسپلانٹ( دل کی پیوندکاری) کروائیں۔
رپورٹس کے مطابق ڈونر ملنے کے انتظار کے بعد بالآخر 6 جون 2007 کو ان کا کامیاب ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا گیا اور پرانا دل ان کے جسم سے نکال دیا گیا ،اس طرح انہیں دوسری زندگی مل گئی۔
بعد ازاں انہوں نے رائل کالج آف سرجنز کو اپنے پرانے دل کو نمائش کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دے دی اور اب کئی سالوں بعد لندن کے ہنٹیرین میوزیم میں جینیفر کا دل ایک شیشے کے فریم میں عوام کے لیے نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔
38 سالہ جینیفر 16 سال بعد اپنا دل میوزیم رکھا دیکھ کر کافی خوش اور حیران بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اس نمائش سے اعضاء عطیہ کرنے کے رجحان میں مدد ملے گی۔
ہارٹ ٹرانسپلانٹ کو 16 سال گزرجانے کے بعد بھی جینیفر بالکل صحت مند زندگی گزار رہی ہیں، وہ اپنی اس نئی زندگی کے لیے دل کے ڈونر کا شکریہ ادا کرتی ہیں۔