ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور دورہ آسٹریلیا، انضمام کیلئے چیلنج پہلے سے زیادہ مشکل

ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور دورہ آسٹریلیا، انضمام کیلئے چیلنج پہلے سے زیادہ مشکل

1992 کے عالمی کپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی اور سابق کپتان انضمام الحق کو  پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی سلیکشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ انضمام الحق مینز سلیکشن کمیٹی کے چیف سلیکٹر ہوں گے اور اس کمیٹی میں ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر، ہیڈ کوچ گرانٹ بریڈ برن اور حسن چیمہ بطور سیکرٹری شامل ہوں گے۔

یہ سلیکشن کمیٹی پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم اور  پاکستان شاہینز کا سلیکشن کرے گی۔

 

 

چیف سلیکٹر کی حیثیت سے تقرری کے باعث انضمام الحق پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی سے دستبردار ہوگئے ہیں اور ان کے متبادل کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

انضمام الحق کا بطور چیف سلیکٹر پہلا اسائنمنٹ افغانستان کے خلاف تین ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کیلئے پاکستانی ٹیم کا انتخاب ہوگا ۔ یہ سیریز 22 سے 26 اگست تک سری لنکا میں کھیلی جائے گی جس کے بعد وہ ایشیا کپ اور  ورلڈ کپ کیلئے  پاکستانی ٹیم کا انتخاب کریں گے۔ ایشیا کپ کا آغاز 30 اگست کو ہوگا جبکہ ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے 19 نومبر تک بھارت میں کھیلا جائے گا۔

53 سالہ انضمام الحق نے اس سے قبل بھی اگست 2016 ء سے جولائی 2019 تک پاکستان کرکٹ بورڈ کی قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ان کی منتخب کردہ پاکستانی ٹیم نے جون 2017ء میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی جس کے فائنل میں اس نے بھارت کو 180 رنز سے ہرایا تھا۔

ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور دورہ آسٹریلیا، انضمام کیلئے چیلنج پہلے سے زیادہ مشکل

انضمام الحق کا چیف سلیکٹر بنائے جانے پر کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے اعزازہے۔ وہ اس سلسلے میں ذکا اشرف کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس عہدے کے لیے انہیں پیشکش کی۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ ذکا اشرف کرکٹ کے معاملات میں سابق کرکٹرز کو شامل کررہے ہیں جس کی جھلک ہم کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی میں دیکھ چکے ہیں۔

انضمام الحق کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل بھی یہ ذمہ داری نبھاچکے ہیں اور اور دوبارہ اس کے لیے پرجوش ہیں۔

انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ان کا پچھلا دور اچھا رہا تھا جس میں ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی جیتی تھی لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ 70 سے 80 فیصد کرکٹرز جو اس وقت منتخب کیے گئے تھے آج کی ٹیموں کا اہم حصہ ہیں۔

انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اس وقت کی ٹیم تشکیل نو کے مرحلے میں تھی لیکن اب ٹیم مستحکم شکل میں ہے اور انہیں پہلے جیسے چیلنجز کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

انضمام الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سلیکشن کمیٹی کا سربراہ ہونا ایک مشکل کام ہے لیکن اس بار یہ اس لیے زیادہ چیلنجنگ ہے کہ اس سال ایشیا کپ، ورلڈ کپ اور آسٹریلیا کا دورہ شامل ہے لیکن مجھے پتہ ہے کہ میں یہ ذمہ داری نبھاسکتا ہوں اور  پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں اسے نبھانے کی کوشش کروں گا۔ وقت کم ہونے کے باوجود ہم بہترین ٹیموں کا ا نتخاب کریں گے۔

Share

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *