آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 30روزہ بین الاقوامی ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“کا رنگا رنگ اختتام

Art Council of Pakistan

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 30روزہ بین الاقوامی ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“کا رنگا رنگ اختتام

 

”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“ کے ذریعے پاکستان کا مثبت اور روشن چہرہ دکھایاگیا، وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر

ہم نے اپنی ثقافت کو پوری دنیاتک لے جانے کا بیڑا اٹھایا ہے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

 

Art Council of Pakistan

(Indus icon)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 30روزہ بین الاقوامی ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“کا رنگا رنگ اختتام ، اختتامی تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر کی بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، قونصل جنرل اومان، قونصل جنرل ترکیہ ،نائب صدر منور سعید ،سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی ڈاکٹر ہما میر،اراکین گورننگ باڈی ،تھیٹرز کے ہدایت کاراور اداکاروں سمیت مختلف سماجی شخصیات کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“ میں شامل تھیٹر گروپس کے ہدایت کاروں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر)مقبول باقر نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اتنے شاندار پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے انعقاد پر میں مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو فنونِ لطیفہ کے فروغ کے لیے ایسے اقدامات کررہی ہے، فیسٹیول میں 7 بیرونِ ممالک کے گروپس نے یہاں پرفارم کیا جو تعریف کے قابل ہے، مجھے ا±مید ہے کہ بیرون ممالک کے فنکاروں نے پاکستان کا ایک مثبت اور روشن چہرہ دیکھا ہوگا، ملک کے موجودہ حالات میں ایسے فیسٹیول کا انعقاد خوش آئند ہے، عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئے اور فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے کام کرے، مثبت تبدیلی کے لیے ایسے اقدامات کا ہونا بے حد ضروری ہے، انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ آرٹس کونسل کراچی شہر کے لیے ایسے اقدامات کرتے رہے گا،ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہاں موجود تمام لوگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جو ایک مثبت سوچ کو آگے لے کر آئے۔ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اختتامی تقریب سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ جس شہر کے بارے میں کہا جاتا تھا جہاں خرابیاں ہیں، مہنگائی ،بے روزگاری ہے، سولہ سال پہلے جب یہ سفر شروع کیا ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، دو ہزار آٹھ میں پہلی اردو کانفرنس کا انعقاد کیا، ملک کے سارے بڑے ادیب اردو کانفرنس کا حصہ رہے، بہت سے لوگ اب اس دنیا میں نہیں رہے، بھارت سے ادیب آتے رہے ہیں، پہلی اردو کانفرنس میں بارہ سے زیادہ ادیب تھے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مرتبہ شہر کو تشدد کی لہر نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا مگرہم آرٹس کونسل میں مشاعرہ کر رہے تھے، اگر ثقافتی شناخت مٹ جائے تو کسی قوم کی کوئی شناخت نہیں رہتی، تاریخ میں جو اپنانام کرتے ہیں وہ ادیب اور شاعر ہیں، یہ ایک ٹوٹی پھوٹی عمارت تھی، ہم نے یہاں کہکشاں آباد کی، ہم سب کا جذبہ تھا، سارا ہندوستان اجڑا تو یہ شہر آباد ہوا۔ یہ صادقین، گل جی، مہدی حسن کا شہرہے، انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کا نام تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے انصاف پر مبنی فیصلے کیے، میں نے پوری دنیا میں بسنے والے ادب کے دیوانوں سے کہا ہے کہ آپ کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو، ہمارا پرچم ہمارا ملک ہے، ہم سندھ میں بیٹھے ہیں، ہم نے مل کر ہم اپنی ثقافت کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیاتک لے جانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں پاکستان بھر سے مختلف تھیٹر گروپس جبکہ سات بین الاقوامی تھیٹر گروپس نے حصہ لیا جس میں امریکہ، ایران، ترکیہ، جرمنی، سری لنکا وغیرہ شامل تھے۔ 30 روزہ تھیٹر فیسٹیول میں 45 شوز پیش کیے گئے جبکہ مختلف ورکشاپ اور مباحثے کا بھی انعقاد کیاگیاجبکہ اردو، انگلش، فارسی، سندھی، پنجابی زبانوں میں تھیٹر پیش کیے، فیسٹیول کے آخری روز تھیٹر پلے ”تعلیم بالغان“ پیش کیاگیا جس میں ممبر آرٹس کونسل اور شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فنکاروں کی پرفارمنس کو خوب سراہا۔

Share

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *