کیا سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ سے زیادہ سنگین ثابت ہو سکتا ہے؟
سائفر کیس کا چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر ممکنہ طور پر کیا اثر پڑ سکتا ہے اور انہیں، وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور دیگر کو کتنی سزا ہو سکتی؟
سائفر کیس کے حوالے سے مختلف سوالات جنم لے رہے ہیں
کیا سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس سے زیادہ سنگین ثابت ہو سکتا؟
سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر نامزد ملزمان پر لگی دفعات کیا کہتی ہیں؟
سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی اسپیشل عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کے پاس سائفر کیس میں کیا اختیارات ہیں؟
سائفر کیس میں کون کون سی دفعات لگائی گئی ہیں؟
سائفر کیس کی عدالتی کارروائی آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے تحت جاری ہے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور 9 کی دفعات درج ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر کے خلاف سائفر کیس پاکستان پینل کوڈ دفعہ 34 کے تحت بھی درج ہے، سیکریٹ ایکٹ 1923 سیکشن 5 حساس معلومات کو جھوٹ بول کر اگے پہنچانے کے حوالے سے ہے۔
سیکریٹ ایکٹ 1923 کی سیکشن 9 جرم کرنے کی کوشش کرنے یا حوصلہ افزائی کرنے والوں کے لیے ہے، سیکریٹ ایکٹ 1923 کی سیکشن 5 میں سائفر کیس کی زیادہ سے زیادہ سزا بھی درج ہے۔
سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 5 میں کیا سزا درج ہے؟
سیکریٹ ایکٹ کے تحت کسی شخص کے پاس حساس دستاویز، پاسورڈ یا خاکہ ہو اور اس کا علظ استعمال کیا جائے تو سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے۔
کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے اس شخص کو حساس دستاویز دیا گیا ہو اور اس کا غلط استعمال کیا جائے تو سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے۔
کوئی شخص بیرون ملک عناصر کو فائدہ پہنچانے کے لیے حساس دستاویزات کا استعمال کرے جس سے ریاست کو نقصان پہنچے تو سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے۔
حساس دستاویزات کو رکھنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر بھی سیکریٹ ایکٹ کا سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے۔
پاکستان پینل کوڈ سیکشن 34 کے تحت شریک ملزمان کا کردار بھی مرکزی ملزم کے برابر ہی ہو گا۔
سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت ملزمان کو سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
سیکرٹ ایکٹ 1923 کی سیکشن 5 سب سیکشن 3 اے کے تحت ملزم کو زیادہ سے زیادہ 14 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
سیکریٹ ایکٹ سیکشن 5 سب سیکشن 3 بی کے تحت دیگر کیسز میں سزا کے باعث 2 سال سزا بڑھائی جا سکتی ہے۔
سائفر ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج کے اختیارات
اس وقت پاکستان میں سیکریٹ ایکٹ عدالت کے صرف ایک جج تعینات ہیں جو جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ملزم یا مجرم کو جیل سے عدالت پیش کرنے کا حکم دے سکتے ہیں، خصوصی عدالت کے جج ملزم یا مجرم کا ٹرائل جیل میں بھی کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج بیرون ملک مقیم ملزم کے ریڈ وارنٹ نکالنے کا بھی اختیار رکھتے ہیں اور جج کی جانب سے نکالے گئے ریڈ وارنٹ پر انٹرپول کے ذریعے ملزم کو پاکستان لایا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سائفر کیس میں شریک ملزمان کو بھی ممکنہ طور پر اتنی ہی سزا مل سکتی جتنی مرکزی ملزم کو دی گئی ہو۔