طالبان نے یونیورسٹی اسکالر شپ کیلئے دبئی جانیوالی 100 افغان طالبات کو روک لیا
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق افغان طالبات کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ایک کاروباری گروپ نے اسپانسرکیا تھا۔
کاروباری گروپ کے بانی چیئرمین خلف احمد الحبطور نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے 100 افغان لڑکیوں کے لیے امارات میں رہائش، یونیورسٹی کی تعلیم اور محفوظ نقل و حرکت کا انتظام کیا تھا، لڑکیوں کو افغانستان سے لانے کے لیے خصوصی طیارے کو ادائیگی بھی کردی گئی تھی تاہم افغان حکومت نے تعلیم کے لیے امارات جانےکی خواہشمند طالبات کو اجازت دینے سے انکار کردیا۔
خلف احمدالحبطور کے مطابق طالبان نے 100 طالبات کو طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا۔
اماراتی تاجر نے سوشل میڈیا پر ایک افغان طالبہ کی آڈیو بھی شیئر کی جس میں طالبہ کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ گھر کے مرد بھی تھے تاہم کابل انتظامیہ کے اہلکاروں نے انہیں جہاز میں سوار نہیں ہونے دیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق اس معاملے پر طالبان انتظامیہ یا وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ طالبان حکومت نے گزشتہ سال دسمبر میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی لگا دی تھی اور عالمی برادری کے شدید احتجاج اور دباؤ کے باجود پابندی نہیں ہٹائی گئی۔
اس سے قبل افغانستان میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر بھی پابندی لگادی گئی تھی اور طالبات کو صرف پرائمری تک تعلیم کی اجازت ہے۔