چمن بارڈر: ون ڈاکیومنٹ پالیسی کیخلاف دھرنا جاری، صوبائی وزیر کا سمجھوتے سے انکار
چمن بارڈر پر تاجروں کی جانب سے نویں روز بھی پیدل آمد و رفت کی نئی پالیسی کے خلاف دھرنا جاری ہے جبکہ بلوچستان کے صوبائی وزیر نے ریاستی پالیسی پر کسی بھی سمجھوتے سے انکار کردیا ہے۔
بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ بارڈرز پر ’ون ڈاکیومنٹ پالیسی‘ لاگو کرنا ریاست پاکستان کا فیصلہ ہے جس پر یقینی عمل درآمد ہوگا، ون ڈاکیومنٹ رجیم پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت بارڈر ایریا میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ، تجارتی سہولیات کی فراہمی اور مارکیٹوں کے قیام سمیت دیگر گورننس کے مسائل کے مؤثر حل کیلئے تمام تراقدامات کیلئے تیار ہے تاہم ون ڈاکیومنٹ رجیم پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک میں بین الاقوامی بارڈر کراسنگ پر ون ڈاکیومنٹ کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اس لیے ریاست پاکستان نے بھی ملک کے وسیع تر مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ بارڈر کراسنگ پر ون ڈاکیومنٹ رجیم کو لاگو کیا جائے تا کہ آمد و رفت کو درست انداز میں مانیٹر کیا جا سکے۔
ادھر چمن میں باب دوستی بارڈر سے پیدل آمدورفت کیلئے نئی شرائط پر تاجروں کی جانب سے نویں روز بھی احتجاج جاری رہا۔ دھرنے کے باعث چمن میں انسدادِ پولیو کی سات روزہ خصوصی مہم کو بھی ملتوی کرنے کا فیصلہ کردیا گیا۔
ون ڈاکیومنٹ پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ روزانہ 30 ہزار افراد کی آمد و رفت پاسپورٹ سے ممکن نہیں، چمن اور اسپین بولدک کے تاجروں کی شناختی کارڈ اور تذکرہ پر آمد و رفت بحال کی جائے۔