نگران صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ کی صنفی تشدد پر کثیر شعبہ جاتی رابطہ کمیٹی کی سالانہ کانفرنس 2023 میں خصوصی شرکت
جو طبقہ سوچتا ہے کہ ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا وہ سن لے قانون کی بالا دستی سے کوئی نہیں بچ سکتا،نگراں صوبائی وزیر اطلاعات محمد احمد شاہ
صنفی تشدد پر کثیر شعبہ جاتی رابطہ کمیٹی کی دوسری کانفرنس آج مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا اہتمام پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل نے UNFPA پاکستان کے تعاون سے صحت مند خاندان پراجیکٹ (SMK) کے تحت، صوبے میں صنفی بنیاد پر تشدد پر ملٹی سیکٹورل کوآرڈینیشن کمیٹی (MSCC) کے تعاون سے کیاتھا۔ تقریب سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے نگران صوبائی وزیرِ اطلاعات ، اقلیتی امور و سماجی تحفظ محمد احمد شاہ نے کہا کہ صنفی تشدد کے خاتمے میں سندھ حکومت کی گہری دلچسپی اس امر سے بھی واضح ہے کہ سندھ حکومت کے چیف سیکریٹری سمیت تمام اہم متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز اور اعلیٰ افسران یہاں موجود ہیں اور انہوں نے اپنے کام کی تفصیلات سامنے بھی رکھی ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ نگران وزیرِ اعلیٰ سندھ کی مصروفیات کے سبب حکم ملا کہ ان کی نمائندگی مجھے کرنی ہے، نگران وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر عورتوں، بچوں اور ایسے تمام طبقات جنہیں خصوصی تحفظ اور توجہ کی ضرورت ہے ان کی بہبود میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ محمد احمد شاہ نے کہاکہ فاطمہ پرڑو مظلومیت اور بے بسی کی علامت ہے ہمیں ہر فاطمہ پرڑو کی مدد کرنی ہوگی تاکہ کسی کی بہن بیٹی ظلم کا شکار نہ ہوسکے، ایک بڑا پیر جس پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے تھے اس پر قانون کی گرفت کی گئی، قانون پر بلاتفریق سختی سے عملدرآمد سے ہی قانون کا احترام اور خوف پیدا ہوگا، انہوں نے کہاکہ ایک خاص طبقہ ہے جو طبقہ سوچتا ہے کہ ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا وہ سن لے کہ قانون کی بالا دستی سے کوئی نہیں بچ سکتا، قانون بنانا ہی کافی نہیں بلکہ ان پر موثر عملدرآمد بھی ضروری ہے، قوانین پر موثر عملدرآمد پورے جذبے اور عزم سے کرنا چاہئے، انہوں نے کہاکہ صنفی تشدد کلچرل مسئلہ بھی ہے، ہمیں دبے اور کچلے ہوئے طبقات کا ساتھ دینا ہے اور ان کی مدد کرنی ہے، یہ سوسائٹی، بچیاں بچے سب ہمارے ہیں ہمیں ان کی فلاح و بہبود اور بہتری کیلئے کام کرنا چاہئے، وہ لوگ جنہوں نے ساری زندگی سوسائٹی کی خدمت کی ہے ہمیں انہیں بھی ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے، جیسا سلوک ہم اپنے بچوں کے ساتھ کرتے ہیں وہی رویہ اور سلوک ہمیں پورے صوبے اور پورے ملک کے بچوں کے ساتھ کرنا ہے، نگران وزیرِ اعلیٰ سندھ اور سندھ حکومت اچھائی اور نیکی کے ہر کام میں آپ کے ساتھ ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ جب سے ہوش سنبھالا ہے اس شہر کے حالات سے بخوبی واقف ہوں۔
میں نے دیکھا ہے کہ ہیومن رائٹس کی کس طرح پامالی ہوتی ہے، سماجی تحفظ کی وزارت اچھے مقصد کے لئے بنائی گئی مگر اس کا اختیار زیرو ہے، سماجی تحفظ کی وزارت ہر شہری کو سماجی تحفظ دینے کے لئے بنائی گئی، محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں رات جتنی تاریکی ہے، انہوں نے کہا کہ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیٹھ کر مسائل کا حل نہیں نکلے گا، معاشرے کی نبض پر جن لوگوں کا ہاتھ ہے جسے ہم سول سوسائٹی کہتے ہیں انہیں ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔ تمام محکموں میں ڈیٹا بینک ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز کو ان کے حقیقی حقداروں تک پہنچنا چاہئے۔ سندھ نے تمام اہم شعبوں میں نہایت ترقی پسندانہ قانون سازی میں سبقت لی ہے۔ اقلیتی برادری کے دوستوں نے زور دیا ہے کہ قوانین پر ان کی روح کے مطابق سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ اس موقع پر نگران وزیر قانون و انسانی حقوق عمر سومرو نے کہا کہ عورتوں اور بچوں کے خلاف تشدد کو کم کرنے کیلئے ابھی بہت کام کرنا ہے، صنفی تشدد میں کمی کیلئے قانونِ شہادت میں بھی کچھ بہتری لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسکولوں اور مدرسوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے تربیت کے لئے 25 ہزار روپے کی اسکالر شپس بھی مہیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکو لیگل افسران کے تقرر میں بھی بہتری لائی جارہی ہے۔ تقریب سے چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر فخر عالم عرفان اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سندھ محمد اقبال میمن اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔