سندھ کے نگران وزیرِ اطلاعات محمد احمد شاہ اور نگران وزیرِ تعلیم محترمہ رعنا حسین کی مشترکہ پریس کانفرنس ۔

Karachi News

سندھ کے نگران وزیرِ اطلاعات محمد احمد شاہ اور نگران وزیرِ تعلیم محترمہ رعنا حسین کی مشترکہ پریس کانفرنس ۔

سندھ نگراں صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور، سماجی تحفظ اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے نگراں صوبائی وزیر تعلیم رعنا حسین کے ساتھ آج سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی ۔
اس موقع پر نگران وزیرِ اطلاعات محمد احمد شاہ نے کہا کہ حکومت کے ہر محکمہ کی کارکردگی اجاگر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حلف لینے کے بعد کراچی پریس کلب کے دورے پر کہاتھا کہ میں انفارمیشن کا وزیر ہوں ڈس انفارمیشن کا نہیں، میرے پاس اتوار کی بھی چھٹی نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ نگراں حکومت کے وزراء اور محکموں کا کام نظر آنا چاہیے۔
محمد احمد شاہ نے کہا کہ تعلیم کی وزارت بہت اہم وزارت ہے، اساتذہ کی حاضری وقت کے مطابق ہونی چاہیے، اساتذہ فوٹو کھینچ کر بھیج دیں کہ وہ کہاں ہیں، وزیر تعلیم بہت تندہی کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہیں، میڈیا سے ہماری ملاقات روزانہ ہو گی۔
اس موقع پر نگراں وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین نے کہا کہ سندھ میں اساتذہ کی بھرتیوں کے بعد اساتذہ کی کمی کا مسئلہ حل ہوا ہے، جس سے دور دراز علاقوں میں اسکولوں کے کھولنے میں مدد ملی ہے،انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سندھ پر بے بنیاد الزامات لگا کر غلط معلومات پھیلائی جاتی رہی ہیں، سندھ میں نصاب پر کام ہو رہا ہے، ہمارا نصاب باقی صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہے جس پر یونیسیف کی طرف سے مثبت تاثرات ملے ہیں۔ کتابوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اسکولوں میں بک بینک کا تصور لا رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن شیریں ناریجو، سیکریٹری کالج ایجوکیشن صدف انیس شیخ، سیکریٹری اطلاعات سندھ ندیم الرحمٰن میمن بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر رعنا حسین نے کہا کہ انہیں استاد ہونے ہر فخر ہے، انہوں نے تعلیم کے شعبہ میں بحیثیت ٹیچر کام کیا ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں تعلیم کے شعبہ میں کام کرنے کی گنجائش موجود ہے، مگر سب کچھ خراب کہہ کر ہم اچھے کاموں اور درست چیزوں سے منہ نہیں موڑ سکتے، محکمہ تعلیم سندھ پر بہت سے الزامات لگائے جاتے ہیں، سندھ کا نصاب باقی صوبوں کے مقابلے میں بہتر ہے، ہمارے پاس اب اساتذہ کی کمی نہیں رہی جس کی وجہ سے بند اسکول کھولنے میں مدد ملی ہے، ہم ٹیچرز لائسنس پالیسی بنا چکے ہیں، اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے بائیومیٹرک کے علاوہ آن لائن حاضری کا نظام متعارف ہوچکا ہے، صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ماضی میں اساتذہ کے معیار پر دھیان نہیں دیا گیا اساتذہ کا صرف ہونا ہی کافی نہیں ہوتا کس قسم کے اساتذہ ہیں یہ بھی دیکھنا ضروری ہے، اس ضمن میں پڑھانے طریقہ کار کو بہتر کرنے کیے لیے ٹریننگ کے سلسلے کو جاری رکھا گیا ہے، کتابوں کی کمی کے حوالے سے سوال پر صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ نصاب ہر سال تبدیل نہیں ہوتا تعلیمی سال مکمل ہونے پر اسکولوں میں کتابیں واپس جمع ہونی چاہیں، اسکولوں میں بک بینک کا تصور متعارف کروانا ہوگا، اس سلسلے میں سندھ ایجوکیشن فاﺅنڈیشن نے کام شروع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے کتابوں کی چھپائی کا جو کام رک گیا تھا اس حوالے سے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے فنڈز جاری کر دیے ہیں، صوبائی وزیر رعنا حسین نے کہا کہ اسکولوں میں مِسنگ سہولیات کو پورا کرنے کے لیے فنڈ جاری ہوچکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح سیلاب سے متاثرہ اسکولز کی بحالی پر بھی ہے اس ضمن میں عالمی اداروں کا تعاون بھی حاصل ہے، صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ چیزوں کو صحیح کرنے میں وقت لگتا ہے، مختصر وقت میں ہماری ایک زمہ داری تسلسل کو بحال رکھنا بھی ہے۔ نصاب کے معیار پر حوالے سے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس نے سنگل نصاب ہر اعتراض کیا تھا، میتھمیٹکس، سائنس، انگلش اور کمپیوٹر کے علاوہ باقی سبجیکٹ پر صوبوں کو اپنا اپنا نصاب بنانے کا حق ہے اس میں پہل سندھ نے کی اور یونیسیف نے ہمارے نصاب کے بارے میں اچھے تاثرات دیے ہیں۔
اس موقع پر سیکریٹری تعلیم شیریں ناریجو نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 9 ہزار سے زائد اسکولوں کی مرمت کے فنڈز ریلیز ہوچکے ہیں اور ان پر کام تیزی سے جاری ہے، جبکہ 5 ہزار سے زائد اسکولوں کی مرمت کا کام تکمیل کے قریب ہے۔ اساتذہ کی بھرتی مرحلے میں ویٹنگ لسٹ امیدواروں کے حوالے سے سوال پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن نے کہا کہ اس معاملے پر کورٹ کی

احکامات کو دیکھا جا رہا ہے، جبکہ صوبائی حکومت کے محکمہ قانون کے ساتھ رابطے میں، ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کا بھرتی مرحلہ جلد شروع کروانے کی کوشش کریں گے۔

کراچی نیوز 

Share

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *