وہ بہترین فلم جس کی کہانی لوگوں کو بار بار دیکھنے پر مجبور کردیتی ہے

Shutter island

وہ بہترین فلم جس کی کہانی لوگوں کو بار بار دیکھنے پر مجبور کردیتی ہے

مارٹن اسکورسیسی کا نام بہترین فلموں کی ضمانت ہوتا ہے اور عموماً وہ جرائم کے گرد گھومتے پلاٹس کو بڑی اسکرین پر پیش کرتے ہیں۔

مگر 2010 میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم شٹر آئی لینڈ ان کی سابقہ فلموں سے کچھ حد تک مختلف تھی۔

درحقیقت اس فلم کی کہانی تجسس سے بھرپور ہے اور کچھ حد تک ہارر بھی محسوس ہوتی ہے، جس کے دیکھتے ہوئے کئی مناظر میں لوگ اچھل پڑتے ہیں۔

لیونارڈو ڈی کیپریو نے اس فلم میں ایڈورڈ Daniels کا مرکزی کردار ادا کیا تھا جن کے ساتھ مارک ریفلو، بین کنگسلے اور دیگر اہم کرداروں میں جلوہ گر ہوئے۔

فلم میں 1954 کا عہد دکھایا گیا ہے اور آغاز میں یو ایس مارشل ایڈرورڈ Daniels اپنے نئے ساتھی چک Aule کے ساتھ شٹر آئی لینڈ میں واقع ایک اسپتال میں پہنچتا ہے تاکہ ایک خاتون کی گمشدگی کی تحقیقات کرسکے۔

اسپتال کا عملہ اور انچارج اس تحقیقات میں تعاون نہیں کرتا مگر دونوں مارشلز کو پتا چلتا ہے کہ خاتون کی گمشدگی کے فوری بعد لیسٹر نامی ایک ڈاکٹر تعطیلات پر چلا گیا تھا۔

تحقیقات کے دوران ایڈورڈ کو مسلسل آدھے سر کے درد کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے اور اس کے سامنے ماضی کی جھلکیاں ابھرتی رہتی ہیں۔

وہ اپنی بیوی کو خواب میں دیکھتا ہے جسے ایک فرد نے آگ لگا کر قتل کردیا تھا۔

اس طرح فلم کی کہانی آگے بڑھتی رہتی ہے اور تحقیقات بہت پرتجسس انداز سے آگے بڑھتی ہے۔

اگر آپ نے یہ فلم نہیں دیکھی تو مزید کہانی بیان کرنے سے اس کا پورا مزہ خراب ہوجائے گا، تو بہتر ہے کہ آگے جاننے کے لیے فلم کو دیکھ لیں۔

مگر یہ یاد رکھیں جو کہانی آپ فلم میں دیکھیں گے اس پر یقین نہ کریں کیونکہ آخر میں جو شاک آپ کا منتظر ہوگا وہ ذہن کو گھمانے کے لیے کافی ہوگا۔

درحقیقت اس فلم کا اختتام ایسے انداز سے ہوتا ہے جو اب بھی متعدد افراد کے لیے الجھن کا باعث بنا ہوا ہے۔

فلم کے کچھ پس پردہ حقائق

اس فلم کی عکسبندی کے پیچھے کچھ دلچسپ حقائق بھی چھپے ہیں۔

ڈائریکٹر اور لیونارڈو ڈی کیپریو The Departed کے بعد پہلے دی وولف آف وال اسٹریٹ بنانا چاہتے تھے مگر بجٹ پورا نہ ہونے پر انہوں نے پہلے شٹر آئی لینڈ پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

فلم کی کہانی میں چھپے سرپرائز کا اشارہ کئی بار فلم میں دیا گیا اور ایسا جان بوجھ کر کیا گیا۔

یہ مارٹن اسکورسیسی اور لیونارڈو ڈی کیپریو کی اب تک کی واحد فلم ہے جسے آسکر ایوارڈز میں کسی شعبے میں نامزدگی نہیں مل سکی۔

یہ فلم اسی نام کے 2003 میں شائع ہونے والے ناول پر مبنی تھی۔

مارک ریفلو کو اس فلم میں کام ڈائریکٹر کو ایک لکھے گئے ایک خط کی وجہ سے ملا جو انہوں نے ڈائریکٹر کی تعریف میں تحریر کیا تھا۔

فلم کی کاسٹ نے 2008 میں 4 ماہ شٹر آئی لینڈ میں رہ کر اس کی عکسبندی کو مکمل کیا مگر اس کی ریلیز 2010 میں ممکن ہوسکی۔

ڈائریکٹر کو 1940 سے پہلے کی زومبی موویز نے متاثر کیا تھا اور اسی طرح کے انداز کو فلم میں پیش کیا گیا۔

Share

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *