اداکاروں سے بھیک مانگی کہ بچوں پر تشدد کیخلاف ویڈیو بنادیں، اب تک انتظار ہے: نادیہ
پاکستان کی سینئر اداکارہ و سماجی کارکن نادیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے 14 سالہ کم عمر ملازمہ پر تشدد کے واقعہ کے بعد کئی ساتھی اداکاروں کو پیغامات بھیجے کہ ایک لائن کی ویڈیو ریکارڈ کرکے بھیجیں لیکن اب تک مجھے ویڈیو نہیں ملی۔
افسوسناک واقعے کے بعد سے ہی نادیہ جمیل ٹوئٹر پر کافی متحرک دکھائی دیں اور انہوں نے بچوں پر تشدد کے خلاف آواز اٹھائی۔
اب اداکارہ نے سپریم کورٹ کی وکیل خدیجہ صدیقی سے اس بارے میں لائیو گفتگو کی جس میں انہوں نے پاکستانی اداکاروں پر افسوس کا اظہار کیا۔
نادیہ جمیل نے ہالی وڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو اور مارک روفالو کی مثال دی اور کہا یہ لوگ بھی تو ہیں جو معاشرے میں بہتری کی بات کرتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ان کے کروڑوں فالوورز ہیں اور ان کی آواز مثبت ثابت ہوگی۔
نادیہ جمیل نے کہا کہ ’میرے کروڑوں فالوورز نہیں ہیں کیونکہ میں بہت بڑی سلیبریٹی نہیں ہوں، مجھے اپنے ساتھی اداکاروں اور پاکستان کی بڑی شخصیات سے باقاعدہ بھیک مانگنی پڑی کہ مجھے بچوں پر تشدد کے خلاف صرف ایک لائن ریکارڈ کرکے بھیج دو’۔
اداکارہ نے کہا کہ ’ان تمام لوگوں کی میں دل سے عزت اور محبت کرتی ہوں لیکن جب مجھے یہ جواب ملتا ہے کہ ہم اس ویڈیو میں اچھے نظر نہیں آرہے تو مجھے حیرت ہوتی ہے، میں کیسے سمجھاؤں کہ یہ آپ کے بارے میں نہیں، ان بچوں کے تحفظ کا سوال ہے‘۔
نادیہ جمیل نے مزید کہا کہ ’ان اداکاروں کے سوشل میڈیا پر لاکھوں اور کروڑوں فالوورز ہیں، اگر یہ صرف یہ بولیں گے کہ بچوں پر گھریلو تشدد غلط ہے تو لاکھوں لوگ انہیں سنیں گے، ورنہ مجھے کیا ضرورت ہے ان سے بھیک مانگنے کی’۔
جمیل نے اداکارہ سجل علی کو سراہا اور کہا کہ وہ واحد ہیں، جنہوں نے میرے کہتے ہی مجھے ویڈیو بناکر بھیج دی جس کے لیے میں ان کی دل سے مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حالات کی شدت کا سب کو اندازہ ہے، یہ لوگ بھولے نہیں ہیں بلکہ انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ان میں معاشرے کو بدلنے کی کتنی طاقت ہے۔
سینئر اداکارہ نے ماہرہ خان، وہاج علی، عدنان صدیقی، ہمایوں سعید اور فواد خان کا نام مینشن کیا اور کہا کہ ‘ان لوگوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ویڈیو بھیجیں گے لیکن میں اب تک ان کے جواب کا انتظار کررہی ہوں، حمزہ علی عباسی کو میں نے واٹس ایپ پر لمبا چوڑا وائس نوٹ بھیجا ہے، امید ہے کہ وہ میرا پیغام سن لیں گے’۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ تمام وہ لوگ ہیں جنہیں میں نے خود پیغام لکھ کر بھیجا ہے، مجھے معلوم ہے یہ لوگ دل کے اچھے ہیں، لیکن میں اب تک ان کی ایک لائن کی ویڈیو ریکارڈنگ کا انتظار کررہی ہوں۔
بچی پر تشدد کے معاملے کا پس منظر:
واضح رہے کہ 25 جولائی کو سرگودھا سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے ساتھ بدترین تشدد کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا، بچی اسلام آباد کے سول جج کے گھر ملازمہ تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق والد نے بتایا کہ سول جج اور ان کی اہلیہ بچی پر شدید تشدد کرتے تھے، بچی کے سر پر نظر آنے والے زخموں کے علاوہ چہرے، بازوؤں اور ٹانگوں پر بھی زخم تھے، اس کا دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹ اور آنکھوں پر سوجن تھی۔
متاثرہ بچی نے بتایا کہ جج کی اہلیہ اسے روزانہ ڈنڈے اور چمچے سے مارتی تھی اور رات کا کھانا نہیں دیتی تھی، تاہم اس واقعے میں تاحال کوئی گرفتاری سامنے نہیں آئی۔
تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ بچی رضوانہ 6 روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جس کی حالت تشویش ناک ہے اور ڈاکٹرز نے بچی کے لیے 48 گھنٹے اہم قرار دیے ہیں۔